استقبال ماہ رمضان المبارک

27/02/2024

رمضان کے روزے رکھنا ہر مسلمان بالغ صحت مند مرد و عورت پر فرض ہے، جیسا کہ ﷲ تعالیٰ نے قرآن کریم میں فرمایا: ’’تم میں سے جو شخص بھی یہ مہینہ پائے، وہ اس میں ضرور روزہ رکھے۔‘‘ یہ مہینہ رحمت، برکت اور مغفرت والا مہینہ ہے، نیکی اور ثواب کمانے والا مہینہ ہے، بخشش اورجہنم سے خلاصی کا مہینہ ہے، اسی مہینہ میں بندے کو اپنے رب سے قربت کا عظیم موقع ہاتھ آتا ہے۔ اس مہینے میں رضائے الٰہی اور جنت کی بشارت حاصل کرنے کے مواقع بڑھ جاتے ہیں۔
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بہت شوق سے ماہ رمضان المبارک کا استقبال فرماتے تھے اور اس ماہ مبارک کو پانے کی دعا فرماتے تھے۔ جیسے ہی ماہ رجب کا چاند طلوع ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ تعالیٰ کے حضور یہ دعا فرماتے :
اَللَّهُمَّ بَارِکْ لَنَا فِي رَجَبٍ، وَشَعْبَانَ، وَبَارِکْ لَنَا فِی رَمَضَانَ۔
ترجمہ: ’’اے اللہ! ہمارے لئے رجب، شعبان اور (بالخصوص) ماہ رمضان کو بابرکت بنا دے۔‘‘

آپ علیہ السلام نے فرمایا: اے لوگو!! تم پر ایک ایسا مہینہ سایہ فگن ہونے والا ہے جو بہت ہی عظمت اور برکت والا ہے، اور اس میں ایک ایسی رات ہے جس کی عبادت ہزار مہینوں کی عبادت سے بہتر ہے، اللہ تعالیٰ نے اس کے دنوں میں روزوں کو فرض قرار دیا اور راتوں میں تراویح کو سنت قرار دیا۔
رمضان المبارک کامہینہ دراصل تربیت کا مہینہ ہے، جس میں بھوکا رہنے، اور دوسروں کی بھوک اور تکلیف کو سمجھنے کی تربیت ہوتی ہے۔ سخت سے سخت حالات کا سامنا کرنے کی تربیت ہوتی ہے۔ اللہ کی عبادت، اللہ کا ذکر ، اور اللہ کا قرب حاصل کرنے کی مشق کی جاتی ہے۔ اس کے روزے اور تراویح اس تربیتی مہینہ کا نصاب ہے۔ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ: “اے لوگو تم پر رمضان کے روزے فرض کئے گئے ہیں، جیسا کہ تم سے پہلی امتوں پر فرض کئے گئے تھے، تاکہ تم تقوی اختیار کرو”۔ یعنی روزہ کا مقصد نفس کی تربیت ہے، تاکہ آدمی میں ضبط کی صلاحیت پیدا ہو، تقویٰ ہو، اور وہ اپنے آپ کو گناہوں سے بچا سکے۔ اس کورس پر اگر کوئی عمل کرلیتا ہے تو بقیہ گیارہ مہینوں میں اس کے لئے عبادت کرنا اور گناہوں سے بچنا آسان ہوجاتاہے۔
  نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رمضان المبارک کے تینوں عشروں کی الگ الگ خصوصیات بیان کی ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ اس مہینہ کا پہلا عشرہ رحمت، دوسرا عشرہ مغفرت اور تیسرا عشرہ جہنم سے خلاصی ہے۔ لیکن اللہ کی رحمت، اس کی مغفرت اورجہنم سے نجات حاصل کرنے کے لئے ضروری ہے کہ :
ہم سب سے پہلے اپنے دل کو صاف کرلیں، اللہ تعالی کے حضور توبہ کرلیں، دل میں موجود بغض وعناد کو ختم کریں، حسد اور جلن کو دل سے نکال دیں۔ رات کی تراویح کو بھی خوشدلی سے ادا کریں۔ تو ان شاء اللہ، اللہ تعالی کی طرف سے رحمت ومغفرت کےمستحق ہوں گے اور جہنم سے نجات بھی ملے گی۔ نبی کریم کریم نے ارشاد فرمایا کہ یہ صبر اور غم خواری کا مہینہ ہے۔ ہمیں غریب و محتاج بھائیوں کی غمخواری کرنی چاہئے۔ تاکہ ان پر آنے والی مشقت ہلکی ہوجائے۔

قرآن کریم کو رمضان سے خاص مناسبت ہے کہ اسی مہینہ میں قرآن کریم نازل ہوا۔ قرآن کریم کی تلاوت کامعمول بنالیں۔ آپ خواہ زندگی کے کسی بھی شعبہ سے وابستہ ہوں، ایک دفعہ “دورہ قرآن” سے ضرور مستفید ہوں۔ خود قرآن چاہے کتنی بار ترجمہ سے بھی پڑھ لیں، آپ کو جب تک کسی معلم یا معلمہ کی رہنمائی حاصل نہیں ہوگی آپ کو آیت کی بیگ گراؤنڈ تو کیا، اس کا مطلب بھی سمجھ نہیں آئے گا۔ اور اگر آپ ایک دفعہ بھی قرآن کی تفسیر و ترجمہ بالترتيب سمجھ گئے تو آپ اپنی زندگی کو بہتر اور مثبت طور پر گزار سکیں گے۔ تو آپ ضرور اس کار عظیم سے اپنے آپ کو محروم نہ رکھیں۔
نوافل خاص طور پر تہجد کا اہتمام کریں۔ کم سے کم دو رکعت تو ضرور پڑھیں۔ اپنے وقت اور استطاعت کے مطابق بارہ رکعات تک پڑھ سکتے ہیں۔ تسبیحات اور ذکر و اذکار بھی کریں۔ صدقہ وخیرات حسب توفیق ضرور کرنی چاہئے۔ اسی کے ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ ہر طرح کے چھوٹے بڑے گناہوں سے بچیں۔ نبی کریم نے ارشاد فرمایا کہ روزہ کی حالت میں اگر کوئی آپ سے جھگڑا کرے تو آپ یوں کہہ دیں کہ بھائی میں روزے سے ہوں۔ ایک دوسری روایت میں آپ علیہ سلام نے ارشاد فرمایا کہ بہت سارے روزے دار ایسے ہوتے ہیں کہ انھیں بھوک اور فاقہ کےسوا کچھ نہیں ملتا۔ جو روزے کا حق ادا نہیں کرتے ہیں، اور روزے کا احترام ملحوظ خاطر نہیں رکھتے ہیں۔
رمضان کی تیاری میں یہ بات بھی شامل ہے کہ ہم اپنے آپ کو دنیاوی جھمیلوں سے فارغ کرلیں۔ اہم کاموں کو پہلے انجام دے ڈالیں، کام کاج کےوقت میں کمی کرلیں، ضروری اشیاء کی خریداری رمضان سے پہلے ہی کرلیں، حتیٰ کہ کپڑے وغیرہ بھی پہلے ہی خرید لیں۔ پورا رمضان صرف اور صرف اللہ کے لئے رکھ لیں۔
سحری و افطاری سادہ اور مناسب رکھیں۔ یہ نہ ہو کہ طرح طرح کے پکوان بنانے میں ہی ٹائم گزر جائے اور فضیلت کی گھڑیاں گزر جائیں۔ گھریلو ملازمین پر بھی کام کا لوڈ کم کر دیں، اسے بھی اپنے رب کی عبادت کے لئے وقت مہیا کریں اور اس کے آرام کا بھی خیال رکھیں۔ اگر ہم ایسا کریں گے تو ان شاء اللہ کماحقہ رمضان کے مہینے سےاستفادہ کرسکیں گے اور یہی رمضان کا صحیح استقبال ہے۔